آج ہم آپ کے لیے انتہائی دلچسپ معلومات لے کر آئیں ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہرانسان کے گلے کے درمیان ایک ابھار ہوتا ہے جو خواتین کی نسبت مردوں میں بہت زیادہ نمایاں ہوتا ہے اسے کیا کہتے ہیں؟ اس کی تفصیل سے بات کرتے ہیں۔ اگر قصے کہانیوں کی بات کریں تو عیسائی روایت میں کہاجاتا ہے کہ جب حضرت آدم ؑ نے شیطان کے بہکاوے میں آکر جنت کا سیب کھایا تھاتو اس کا ایک ٹکڑا ان کے حلق میں پھنس گیا تھا۔ اور گلے کا وہ مقام پھول گیا تھا۔ اس واقع کے بعد آج تک ہر مردوں کا گلہ اسی خاص جگہ پر ، عورتوں کے مقابلے میں زیادہ پھولا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اور ہمیں انسانوں کے جد امجد سے ہونے والی غلطی کی یا د دلاتا ہے۔ لیکن اس کے بارے میں سائنس کیاکہتی ہے؟ کہ اس ابھا ر کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے۔ گلے پر موجود ابھار یعنی آدم کا سیب درا صل آواز کی نالی اعصاب کی حفاظت کرنے والی کرکری ہڈ ی پر موجود ہوتا ہے۔ جسے تھائی رائیڈ کارٹیج کہاجاتا ہے۔ البتہ آواز میں بھاری پن کی وجہ بھی اسی تھائی رائیڈ کارٹیج کی جسامت ہوتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کی آوا ز میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا۔
جبکہ اکثر لڑکوں کے بالغ ہونے پر ان کی آواز بھاری ہوتی ہے۔ کیونکہ بلوغت میں پہنچتے وقت اس تھائی رائیڈ کارٹیج میں خاصی بڑھ جاتی ہے۔ سائنس کا کہنا ہے کہ جن انسان میں یہ ساخت یعنی آدم کا سیب باہر کو بڑھی ہوتی ہے۔ ان کی آواز اتنی بھاری اور کھردری ہوتی ہے۔ چونکہ عورتوں میں بالغ ہونے تک اس کارٹیج ہڈی میں کچھ خاص اضافہ نہیں ہوتا۔ اس لیے ان کی آوا ز مردوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ تبدیل نہیں ہوتی۔ ان کی آواز باریک رہتی ہے۔
البتہ کچھ خواتین میں یہ ساخت کچھ زیادہ ابھر آتی ہے ۔ نتیجتاً ان کی آواز مردوں جیسی بھاری رہتی ہے۔ کچھ مرد حضرات ایسے ہوتے ہیں جن میں کرکری ہڈی چھوٹی رہ جاتی ہے۔ جب وہ بولتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے خاتون بو ل رہی ہو۔ اگر یقین نہ آئے تو اپنے آس پاس میں موجود خواتین و حضرات کی آوازیں سنیں۔ ان کے گلے پر موجود ابھارکو غور سے دیکھیں۔ کیاواقعتاً ایسا ہی ہے ؟ جیسا کہ ہم بتار ہے ہیں؟ آپ یہ مشاہد ہ ضرور کریں ۔ آپ بھی ہماری دی گئی معلومات کے مطابق یہ فرق محسو س کر سکتے ہیں۔